۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
ورکنگ جرنلسٹ کلب کا ایرانی صدر اور ان کے ساتھیوں کی شہادت پر نماہندہ رہبر انقلاب اسلامی ہند سے ملاقات و تعزیتی پیغام

حوزہ/ ورکنگ جرنلسٹ کلب کے وفد نے ایرانی صدر اور انکے ساتھیوں کی شہادت پر ہندوستان میں رہبر انقلاب کے نمائندہ حجۃ الاسلام و المسلمین آقای مہدی مہدوی پور سے ملاقات کی و تعزیتی پیغام پیش کیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،نئی دہلی/ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی، وزیر خارجہ حسین امیر اللہیان اور دیگر افراد کی ہیلی کاپٹر حادثہ میں شہادت پر ہندوستان کی راجدھانی دہلی کے ورکنگ جرنلسٹ کلب کے ایک وفد نے آج ہندوستان میں رہبر انقلاب کے نمائندہ حجۃ الاسلام و المسلمین آقای مہدی مہدی پور سے ملاقات کر کہ تعزیت پیش کی۔

وفد میں کلب کے صدر فرزان قریشی، نائب صدور امیر امروہوی، محمد اویس، احمد نعمان، جنرل سکریٹری محمد احمد، خرانچی محمد راحم رفیع، سکریٹری وسیع الر حمن عثمانی، اسسٹنٹ سکریٹری محمد گلزار، جوائنٹ سکریٹری سید عینین علی حق، ممبران امیر احمد راجہ، غفران آفریدی، ساحل نقوی، محمد اکرم شامل تھے۔

اس موقع پر وفد نے ایک تعزیتی پیغام نمائندہ آقای مہدی مہدوی پور کو پیش کیا۔وفد سے مخاطب ہوتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں سب سے پہلے آپ سب کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ اس غم ناک حادثہ کے بعد آپ یہاں تعزیت کے لئے تشریف لائے۔صحافیوں نے اس حادثہ کے بعد مختلف حوالے سے اس کو کوریج کیا اور لوگوں تک اس خبر کو پہنچایا۔اسکے لئے میں آپ سب کا رہبر انقلاب اسلامی کی جانب سے شکر گزار ہوں۔

آقای مہدی مہدوی پور نے کہا کہ ہم ہندوستان حکومت کے بھی شکر گزار ہیں کہ جنہوں نے اس حادثہ کے بعد ملک میں یک روزہ سوگ کا اعلان کیا اور ہندوستان کے نائب صدر جمہوریہ ہند باقاعدہ وہاں سرکاری سطح پر منعقد ہونے والے تعزیتی پروگرام میں تشریف لے کر گئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہیلی کاپٹر حادثہ میں شہید ہونے والے صدر، وزیر خارجہ اور دیگر افراد بڑی اہمیت کی حامل شخصیات تھیں خاص کر صدر ابراہیم رئیسی عوام میں بے حد مقبول تھے، عوام کے دلوں میں ان کے لئے بڑی محبت تھی، مختلف شہروں میں لوگ سڑکوں پر تھے جس کو شمار بھی نہیں کیاجا سکتا۔خاص کر مشہد میں جہاں ان کی تدفین عمل میں آئی وہاں لاکھوں افراد کا سیلاب موجود تھا جو اپنے صدر سے محبت کا اظہار کر رہے تھے۔

اس کی وجہ یہ تھی کہ وہ صرف دفتر میں بیٹھتے نہیں تھے بلکہ اپنے وزراء کے ساتھ وہ مختلف شہروں میں جاتے تھے، سرکاری دوروں کے علاوہ وہ انفرادی طور پر بھی لوگوں سے ملتے تھے ان کی پریشانیوں کو سنتے تھے اور ان کو دور کرتے تھے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .